وَقَالُوا هَٰذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لَّا يَطْعَمُهَا إِلَّا مَن نَّشَاءُ بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لَّا يَذْكُرُونَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاءً عَلَيْهِ ۚ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ
اور کہتے ہیں کہ یہ چوپائے اور کھیتیاں (138) (بتوں کے لیے) مخصوص ہیں، وہ اپنے زعم باطل کے مطابق کہتے ہیں کہ انہٰں وہی کھائے گا جسے ہم چاہیں گے، اور کچھ جانوروں کے بارے میں کہتے ہیں کہ ان پر سواری یا بار برداری حرام کردی گئی ہے، اور کچھ جانور ایسے ہیں جنہیں ذبح کرتے وقت وہ اللہ کا نام نہیں لیتے ہیں، یہ سب اللہ کے بارے میں افترا پردازی ہے، عنقریب اللہ انہٰں ان کی تمام افترا پردازیوں کی سزا دے گا
[١٤٨] مشرکوں کی اپنی وضع کردہ شریعت :۔ ان مشرکوں کی مشرکانہ رسوم کی فہرست بڑی طویل ہے۔ ان کے بزرگوں نے آہستہ آہستہ پوری شریعت ہی وضع کر ڈالی تھی جن میں سے چند مزید امور کا اللہ تعالیٰ نے اس آیت اور اس سے اگلی آیت میں ذکر فرمایا ہے اور وہ یہ ہیں۔ (١) ان مشرکوں کے ہاں یہ دستور تھا کہ جس کھیتی یا مویشی کے متعلق وہ یہ منت مان لیتے کہ وہ فلاں بت یا فلاں دربار یا فلاں سیدہ کے لیے مخصوص ہے تو ایسی نیاز کو ہر ایک نہیں کھا سکتا تھا بلکہ اس کے متعلق بھی انہوں نے ایک فہرست بنا رکھی تھی۔ کہ فلاں قسم کی نذر ہو تو اسے فلاں فلاں لوگ کھا سکتے ہیں اور فلاں قسم کی ہو تو فلاں فلاں۔ (٢) جن مویشیوں کو بتوں یا درباروں کی نذر کیا جاتا ان پر عام لوگوں اور اصل مالک کا بھی سواری کرنا حرام تھا حتیٰ کہ حج کے سفر میں بھی اس پر سوار ہونا ممنوع تھا۔ کیونکہ اس وقت انہیں (لبیک اللھم لبیک) کہنا پڑتا تھا۔ (٣) ان نذر کردہ جانوروں سے صرف دربار کے مجاور اور بتوں کے پروہت ہی فائدہ اٹھا سکتے تھے۔ مگر اب ان پر اللہ کا نام لینا ممنوع تھا کیونکہ وہ معبودان باطل کے لیے وقف ہوچکے تھے۔ دودھ دوہتے وقت، سواری کرتے وقت، ذبح کرتے وقت اور کھاتے وقت غرض کسی وقت بھی ان پر اب اللہ کا نام لینا ممنوع تھا۔ تاکہ اس معبود کی نذر و نیاز میں اللہ کی شراکت نہ ہونے پائے۔ (٤) جو مویشی بتوں یا آستانوں کے نام وقف ہوچکے مثلاً بحیرہ، سائبہ وغیرہ وغیرہ ان میں ماداؤں کو ذبح کرنے کے بعد اگر ان کے پیٹ سے زندہ بچہ نکلے تو اس کا گوشت صرف مرد ہی کھا سکتے ہیں عورتیں نہیں کھا سکتیں۔ ہاں اگر بچہ مردہ پیدا ہو یا پیدا ہوتے ہی مر جائے تو اس میں عورتیں بھی شریک ہو سکتی ہیں اور ایسی یا اس سے ملتی جلتی رسوم ہمارے ہاں بھی رائج ہیں مثلاً بی بی صاحبہ کی صحنک جسے صرف سہاگن عورتیں ہی کھا سکتی ہیں۔ مرد اور بیوہ عورتیں نہیں کھا سکتیں۔ یہ سب کفر و شرک کی باتیں ہیں۔