وَكَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ وَلِيَقُولُوا دَرَسْتَ وَلِنُبَيِّنَهُ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
اور ہم نشانیوں (101) کو اسی طرح مختلف انداز میں بیان کرتے ہیں، اور تاکہ مشرکین کہیں کہ تم نے کسی سے پڑھا ہے، اور تاکہ ہم سے ان لوگوں کے لیے بیان کردیں جو جانتے ہیں
[١٠٧] قرآن میں ایسی آیات الٰہی بہت سے مقامات پر مذکور ہیں جو مختلف اوقات میں، مختلف ماحول میں اور مختلف انداز بیان سے نازل ہوتی رہیں۔ اگرچہ ان میں حقائق وہی ہیں جو پہلے بھی بیان ہوچکے ہیں۔ اس طرح نئے نئے پیرایہ میں دلائل بیان کرنے کے دو بڑے فائدے ہیں ایک یہ کہ آیات الٰہی میں غور و فکر کرنے والوں کو کسی وقت بھی ہدایت نصیب ہو سکتی ہے اور دوسرے یہ کہ متعصب اور معاند لوگوں کی کج فہمی کھل کر سامنے آ جائے جو یہ بات تو کسی صورت ماننے کو تیار نہیں کہ یہ کلام اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے بلکہ اس کے علاوہ ہر غیر معقول صورت بتانے پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ اور ایسی کڑیاں ملانے کی کوشش کرتے ہیں جن سے یہ ثابت کرسکیں کہ اس امی نے ایسا کلام یقیناً کسی عالم سے پڑھا ہے۔