وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ ۖ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور ان کے باپ دادوں، اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں (81) میں سے بعض کو بھی (ہم نے راہ راست دکھائی تھی) اور انہیں چن لیا تھا، اور انہیں سیدھی راہ دکھائی تھی
[٨٨] ان سب انبیاء علیہم السلام کی جماعت کے علاوہ ہم نے ان کے آباؤ اجداد، آل اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بھی بہت سے لوگوں کو راہ راست کی طرف ہدایت سے مستفیض فرمایا تھا۔ اور اس ہدایت میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ وہ توحید پرست تھے اور شرک سے سخت بے زار تھے کیونکہ شرک ایسی بری بلا ہے کہ اگر مذکورہ بالا انبیاء بھی شرک کرتے تو ان کے سب اعمال برباد ہوجاتے۔ یہ بات بغرض تسلیم اور دوسروں کے لیے شدید تنبیہ کے طور پر بیان کی گئی ہے ورنہ انبیاء سے شرک کا صدور ناممکنات سے ہے۔ انبیاء کی تو بعثت کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ شرک کا استیصال کریں اور بندوں کا براہ راست اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑ دیں۔