قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً لَّئِنْ أَنجَانَا مِنْ هَٰذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ
آپ کہئے کہ تمہیں خشکی اور سمندر کی تاریکیوں (59) سے کون نجات دیتا ہے، تم اسے گڑگڑا کر اور چپکے چپکے پکارتے ہو، اگر اس نے ہمیں اس مصیبت سے نجات دے دی، تو اس کے شکر گذار بندوں میں سے ہوجائیں گے
[٧٠] یعنی خواہ تم کسی سمندر کا سفر طے کر رہے ہو یا خشکی کے مقام پر ہو تو کوئی ایسا واقعہ پیش آ جائے جس سے تمہیں موت سامنے کھڑی نظر آنے لگے تو اس بے بسی کے عالم میں کبھی تو تم بے اختیار ہو کر لاشعوری طور پر اللہ کو پکارنے لگتے ہو اور کبھی دل ہی دل میں گڑگڑا کر اللہ کے حضور فریاد کرنے لگتے ہو کہ آج اگر اللہ نے ہمیں اس مصیبت سے نجات دے دی تو ہم ضرور اللہ کے فرمانبردار بن جائیں گے۔ اور یہ ایسی حقیقت ہے جو ہر انسان کو اپنی زندگی میں متعدد بار پیش آتی رہتی ہے۔