وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا صُمٌّ وَبُكْمٌ فِي الظُّلُمَاتِ ۗ مَن يَشَإِ اللَّهُ يُضْلِلْهُ وَمَن يَشَأْ يَجْعَلْهُ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب (42) کرتے ہیں وہ بہرے اور گونگے ہیں، اور تاریکیوں میں بھٹک رہے ہیں، اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے راہ راست پر لا کھڑا کرتا ہے
[٤٥] جو شخص اللہ کی آیات کو جھٹلا دے اس پر ہدایت کی سب راہیں مسدود ہوجاتی ہیں اور اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی گونگا۔ بہرا شخص گہرے اندھیروں میں ہو۔ وہ اندھیروں کی وجہ سے خود کچھ دیکھ نہیں سکتا۔ بہرا ہونے کی وجہ سے ہدایت کی بات سن نہیں سکتا اور گونگا ہونے کی وجہ سے کسی سے پوچھ نہیں سکتا۔ ایسا شخص گمراہ نہ ہوگا تو کیا ہوگا ؟ ہاں اگر کوئی شخص اپنا رویہ بدل لے اور آیات الٰہی میں غور کرنا شروع کر دے تو پھر اللہ اسے سیدھی راہ دکھا دیتا ہے۔