وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ وُقِفُوا عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ قَالَ أَلَيْسَ هَٰذَا بِالْحَقِّ ۚ قَالُوا بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
اور آپ اگر انہیں دیکھ لیں گے (33) جب اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے (تو ان کی حالت دیکھ کر تعجب کریں گے) اللہ کہے گا، کیا یہ زندگی برحق نہیں ہے؟ تو وہ کہیں گے، ہاں، ہمارے رب کی قسم، اللہ کہے گا تو اپنے کافرانہ اعمال کی وجہ سے عذاب چکھو
[٣٤] یعنی جب انہیں دنیا میں کیے ہوئے اعمال کی باز پرس اور حساب کتاب کے لیے اللہ کے حضور کھڑا کیا جائے گا اور سب حقائق ان کی آنکھوں کے سامنے آ جائیں گے تو پھر انکار کی مجال ہی نہ رہے گی۔ اس وقت وہ حسرت و یاس کے عالم میں کہیں گے کہ ہم دنیا میں کیسے غلط انداز سے سوچتے رہے اور آج کے دن کے لیے کچھ بھی نہ کرسکے۔ اس دن اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے پوچھیں گے کہ ’’بتاؤ اب بھی تمہیں اس آخرت کے بارے میں کچھ شک و شبہ باقی رہ گیا ہے؟ کیا یہ جزا و سزا کا عمل ایک ٹھوس حقیقت بن کر تمہارے سامنے نہیں آ گیا ؟‘‘ وہ کہیں گے ’’ہمارے پروردگار! اب ہمیں کیا شک ہوسکتا ہے جبکہ ہم یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ’’اچھا تو اب اپنے کیے کی سزا بھگتو اور اپنے کفر کا بدلہ جہنم کی آگ کی صورت میں چکھو۔‘‘