وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يَمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور اگر اللہ تمہیں کسی تکلیف میں مبتلا کردے، تو اللہ کے سوا (20) کوئی اسے دور کرنے والا نہیں، اور اگر وہ تمہیں کوئی بھلائی پہنچانا چاہے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے
[١٨] اس آیت سے شرک کی جڑ کٹ جاتی ہے کیونکہ جس انسان کا یہ عقیدہ پختہ ہوجائے کہ دکھ درد کو دور کرنے والا اور فائدہ پہنچانے والا صرف اللہ ہی ہے تو وہ کسی دوسرے کو کیوں پکارے گا یا اس کی نذر و نیاز کیوں دے گا ؟ یا اس کے آگے سر تسلیم خم کیوں کرے گا ؟ کیونکہ انسان جب بھی شرک کرتا ہے تو انہی دو باتوں کی خاطر کرتا ہے ایک فائدہ کے حصول کی خاطر دوسرے دفع مضرت۔ اگر ان دونوں باتوں کا مالک و مختار اللہ کو ہی سمجھ لے گا تو اسے شرک کی ضرورت پیش آ ہی نہیں سکتی۔