الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ۖ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ
تمام تعریفیں (1) اللہ کے لیے ہیں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور جس نے تاریکیاں اور روشنی بنائی، پھر (2) بھی اہل کفر دوسروں کو اپنے رب کے برابر قرار دیتے ہیں
[١] دلائل توحید :۔ یہ خطاب مشرکین مکہ کو ہے جو یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ ہر چیز کا خالق اور مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اسی نے اس کائنات کو پیدا کیا اسی نے سورج اور چاند بنائے اور رات دن پیدا کیے اور کائنات پر اسی کی حکمرانی ہے۔ سورج، چاند، ستارے سب اسی کے حکم کے تحت گردش کر رہے ہیں اور خود ہمیں بھی اسی نے پیدا کیا ہے۔ پہلی دلیل :۔ اللہ تعالیٰ انہیں مخاطب کر کے یہ فرما رہے ہیں کہ وہ ذات جو اتنی بڑی کائنات کا نظام نہایت حسن و خوبی سے چلا رہی ہے کیا وہ تمہاری ضروریات پوری نہیں کرسکتی اور تمہاری مشکلات کو حل نہیں کرسکتی۔ جو تم لات و عزیٰ، منات اور ہبل جیسے معبودوں کو پکارتے ہو، ان کا اس بھری کائنات میں کوئی عمل دخل ہے؟ انسان کا حق تو یہ تھا کہ وہ اسی خالق کے آگے سجدہ ریز ہوتا، اسی سے دعائیں مانگتا جس نے اسے پیدا کیا اور زمین کو پیدا کر کے اس کی تمام ضروریات زندگی اس سے منسلک کردی ہیں۔ پھر آخر ان دیوی دیوتاؤں کی پرستش کی ضرورت تمہیں کیوں پیش آئی جو اللہ کا حق ان دیوی دیوتاؤں کو دیتے ہو اور انہیں اپنے پروردگار کا ہمسر قرار دیتے ہو؟