سورة المآئدہ - آیت 109

يَوْمَ يَجْمَعُ اللَّهُ الرُّسُلَ فَيَقُولُ مَاذَا أُجِبْتُمْ ۖ قَالُوا لَا عِلْمَ لَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ تعالیٰ جب (روزِ قیامت) تمام رسولوں (132) کو جمع کرے گا، تو ان سے پوچھے گا کہ تمہیں (تمہاری دعوت حق کا قوموں کی طرف سے) کیا جواب ملا، تو (خوف و دہشت کے مارے صرف اتنا) کہیں گے کہ ہمیں کوئی خبر نہیں، بے شک تو ہی تمام غیبی امور کا جاننے والا ہے ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٥٧] روز قیامت پیغمبروں سے سوال :۔ اب یہ تو ظاہر ہے کہ رسولوں کو ان کی امتوں نے جو جو جواب دیئے تھے ان کا انہیں کسی نہ کسی حد تک علم ضرور تھا مگر روز حساب میں ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب دہشت اتنی زیادہ ہوگی کہ ماسوائے محمد رسول اللہ کے انبیاء و رسل سمیت سب نفسی نفسی پکار رہے ہوں گے اور اپنی اپنی نجات کی فکر کے سوا کسی کو کوئی بات سوجھ ہی نہیں رہی ہوگی اسی بنا پر رسول ایسے وقت میں انتہائی مختصر اور جامع سا جواب دیں گے اور یہ جواب اس لحاظ سے مبنی بر حقیقت بھی ہے کہ اللہ کے علم کے مقابلہ میں دوسروں کا علم کچھ حقیقت نہیں رکھتا نیز لفظ ﴿مَاذَا اَجَبْتُمْ﴾ کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو دعوت تم نے لوگوں کو دی تھی اس کا رد عمل کیسا رہا اور لوگوں نے اس دعوت کو کہاں تک قبول کیا تھا اس کا جواب پیغمبر یہ دیں گے کہ اے اللہ ! یہ بات تو آپ ہی خوب جانتے ہیں اس کا علم ہمیں کیسے ہوسکتا ہے؟