قُل لَّا يَسْتَوِي الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيثِ ۚ فَاتَّقُوا اللَّهَ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
آپ کہہ دیجئے کہ ناپاک اور پاک برابر (124) نہیں ہوتے ہیں، اگرچہ ناپاک کی کثرت تمہارے لیے خوش کن ہو، پس اے عقل والو ! تم لوگ اللہ سے ڈرتے رہو شاید کہ تمہیں کامیابی حاصل ہو
[١٤٨۔ الف] خبیث اور طیب کے مختلف معانی :۔ اس آیت کے کئی مطلب ہو سکتے ہیں مثلاً (١) غلاظت کے ڈھیر سے عطر کا ایک قطرہ زیادہ قدر و قیمت رکھتا ہے یا ایک گندے پانی کے نالہ سے صاف ستھرے پانی کا ایک گلاس زیادہ قدر و قیمت رکھتا ہے۔ (٢) حرام طریقہ سے کمائی ہوئی دولت اگر ایک سو روپیہ ہو تو حلال طریقے سے کمائے ہوئے پانچ روپے اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں زیادہ قدر و قیمت رکھتے ہیں اگرچہ تمہیں وہ سو روپے کی حرام کمائی کتنی ہی اچھی نظر آتی ہو۔ (٣) بدکار اور نافرمان آدمیوں کے ایک لشکر کے مقابلہ میں اللہ کے نزدیک گنتی کے چند فرمانبردار اور متقی لوگ زیادہ محبوب ہیں اور جو لوگ صاحب عقل و شعور ہیں وہ ان متضاد اشیاء کو کبھی یکساں قرار نہیں دے سکتے لہٰذا تم اللہ سے ڈرتے ہوئے وہی بات کہو جسے اہل عقل و دانش بھی درست سمجھتے ہوں۔ اسی صورت میں کامیابی کا امکان ہے۔