وَحَسِبُوا أَلَّا تَكُونَ فِتْنَةٌ فَعَمُوا وَصَمُّوا ثُمَّ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ عَمُوا وَصَمُّوا كَثِيرٌ مِّنْهُمْ ۚ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ
اور سمجھ بیٹھے کہ (ان کے خلاف) کوئی فتنہ (97) کھڑا نہیں ہوگا، اس لیے اندھے اور بہرے ہوگئے، پھر اللہ نے ان پر نظر کرم کیا، لیکن ان میں سے بہت پھر اندھے اور بہرے ہوگئے، اور اللہ ان کے کرتوتوں کو خوب دیکھنے والا ہے
[١١٨] بخت نصر کے بعد سیدنا زکریا ویحییٰ کو قتل کروانا :۔ انہوں نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم چونکہ انبیاء کی اولاد ہیں لہٰذا ہم جو کچھ کرلیں ہم پر عذاب الٰہی نہیں آ سکتا۔ اس عقیدہ نے انہیں ہر طرح کے جرائم پر دلیر بنا دیا تھا۔ پھر ان پر بخت نصر کی صورت میں قہر الٰہی نازل ہوا۔ جس نے ان کی سلطنت کو تہس نہس کردیا اور بے شمار افراد کو قیدی بنا کر اپنے ساتھ بابل لے گیا۔ مدتوں وہ قید و بند کی سختیاں جھیلتے رہے۔ آخر اللہ کی طرف رجوع کیا تو اللہ نے پھر ان کی خطائیں معاف کردیں اور ملوک فارس کی مدد سے انہیں بخت نصر کی قید سے رہائی ملی۔ پھر جب اللہ نے ان پر مہربانی فرمائی اور عیش و آرام سے زندگی گزارنے لگے تو پھر کفر و عصیان میں پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گئے۔ سیدنا زکریا اور سیدنا یحییٰ دونوں کو قتل کردیا اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھوانے کی مقدور بھر کوشش کی اور بزعم خود انہیں سولی پر چڑھا کے چھوڑا۔