وَإِذَا جَاءُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَقَد دَّخَلُوا بِالْكُفْرِ وَهُمْ قَدْ خَرَجُوا بِهِ ۚ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا يَكْتُمُونَ
اور جب وہ لوگ (84) تم مسلمانوں کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے، حالانکہ وہ اپنے دل میں کفر لے کر آئے تھے، اور اسے لیے ہوئے واپس چلے گئے، اور ان کے رازوں کو اللہ خوب جانتا تھا
[١٠٣] انہیں یہود میں سے کچھ لوگ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں آتے تو وعظ و نصیحت سن کر ہاں میں ہاں ملا دیتے اور منافقانہ طور پر اپنے اسلام لانے کا دعویٰ کرتے تھے حالانکہ ان کا یہ کام بھی مسلمانوں سے مکر و فریب کرنے کے لیے ہوتا تھا۔ ایمان ایک منٹ کے لیے بھی ان کے دلوں میں داخل نہ ہوتا تھا جیسے کفر کو اپنے دلوں میں چھپائے آتے ویسے ہی کفر کو لیے ہوئے وہاں سے رخصت ہوتے تھے اور ان کی ہر چال سے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو مطلع فرما دیتا تھا۔