وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ الْإِنجِيلِ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فِيهِ ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ
اور انجیل والوں (69) کو چاہئے کہ وہ اسی حکم کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں نازل کیا ہے، اور جو لوگ اللہ کی طرف سے نازل شدہ حکم کے مطابق فیصلہ نہیں کریں گے وہی لوگ فاسق ہیں
[٨٦] اللہ کے حکم کے مطابق نہ فیصلے کرنے والے کون ؟ اللہ کی طرف سے نازل شدہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والے آیت نمبر ٤٤ کی رو سے کافر ہیں آیت نمبر ٤٥ کی رو سے ظالم اور آیت نمبر ٤٧ کی رو سے فاسق قرار دیئے گئے ہیں۔ اگرچہ ان آیات کے مخاطب یہود و نصاریٰ ہیں تاہم یہ حکم عام ہے اور مسلمانوں کو بھی شامل ہے اور ان تینوں آیات میں جو مختلف درجات بیان کیے گئے ہیں ان کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ احکام الٰہی کے خلاف فیصلہ کرنے والا فاسق بھی ہوتا ہے، ظالم بھی اور کافر بھی۔ کیونکہ یہ سب حق سے انحراف کے ہی درجات ہیں۔ یعنی ابتداء میں فاسق ہوتا ہے جب اس گناہ سے آگے بڑھ جائے تو ظالم اور جب اسے معمول بنا لے تو کافر ہوجاتا ہے اور دوسرا مطلب جرم کی شدت کی نوعیت کے اعتبار سے ہے جیسے یہود نے رجم کے حکم پر عمل نہ کیا پھر اسے چھپایا تو یہ کفر ہوا اور بنو نضیر نے بنو قریظہ سے دوگنی دیت لی تو یہ عدل و انصاف کے خلاف ہے پس یہ ظلم ہوا۔ اور اگر اس سے بھی کم تر درجہ کا گناہ ہوگا تو وہ فسق ہوگا اور کبھی جرم کی نوعیت اتنی شدید ہوتی ہے کہ مجرم ان تمام صفات کا حامل قرار پاتا ہے جیسے بنی اسرائیل کے بعدئی بادشاہ بت پرست تھے اور رعایا کو بھی اللہ کے بجائے اپنا حکم تسلیم کرواتے تھے۔