سورة المآئدہ - آیت 31

فَبَعَثَ اللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ ۚ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَٰذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي ۖ فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پھر اللہ نے ایک کوا (44) بھیجا جو زمین کو کریدنے لگا، تاکہ اسے سکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے، اس نے کہا اے افسوس، کیا میں اتنا مجبور ہوں کہ اس کوے کے ہی مانند ہوتا، اور اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دیتا، پھر افسوس کرنے لگا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٣] دنیا میں پہلا قتل اور وہ بھی ناحق :۔ قابیل نے اپنے نیک سیرت بھائی کو جب مار ڈالا تو تھوڑی دیر بعد لاش میں سڑانڈ اور بدبو پیدا ہونے لگی۔ اب اسے یہ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ اس لاش کو کیا کرے؟ یہ تو امر واقع ہے کہ روئے زمین پر نوع انسانی میں یہ پہلا قتل تھا اور وہ بھی ناحق قتل تھا۔ اور غالب خیال یہ ہے کہ اس وقت تک کوئی انسان مرا بھی نہ تھا ورنہ اگر انسان کی لاش کو دفن کرنے کا طریقہ معلوم ہوتا تو قابیل تذبذب میں نہ پڑتا۔ بالآخر اللہ تعالیٰ نے اس کی رہنمائی کے لیے دو کوے بھیجے جو آپس میں لڑ رہے تھے۔ ان میں سے ایک کوے نے دوسرے کو چونچیں مار کر ہلاک کر ڈالا۔ پھر اس نے اپنی چونچ سے زمین کو کریدنا شروع کردیا تاآنکہ اس میں اتنا گڑھا بن گیا جس میں مردہ کوے کی لاش کو چھپایا جا سکے۔ کوے نے مردہ کوے کی لاش کو اس گڑھے میں رکھ کر اوپر سے مٹی ڈال کر اسے زمین میں دفن کردیا۔ قابیل یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا۔ اس وقت وہ سوچنے لگا کہ مجھ میں اس کوے جتنی بھی عقل نہیں۔ خیر اس نے بھی اسی طرح زمین میں گڑھا کھود کر اپنے بھائی کی لاش کو زمین میں دبا دیا۔ جب دبا چکا تو اب اس کا نفس اسے ملامت کرنے لگا کہ ایک نیک سیرت اور شفیق بھائی اس سے ہمیشہ کے لیے جدا ہوگیا اور اس بات پر بھی اسے ندامت ہوئی کہ اس نے اپنے بھائی کو قتل کر کے انتہائی وحشیانہ حرکت کا ارتکاب کیا ہے۔