سورة المآئدہ - آیت 18

وَقَالَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَىٰ نَحْنُ أَبْنَاءُ اللَّهِ وَأَحِبَّاؤُهُ ۚ قُلْ فَلِمَ يُعَذِّبُكُم بِذُنُوبِكُم ۖ بَلْ أَنتُم بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ ۚ يَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ ۚ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے (38) ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ پھر وہ تمہیں تمہارے گناہوں کی وجہ سے عذاب کیوں دیتا ہے، بلکہ تم بھی اس کے پیدا کیے ہوئے انسان ہو، وہ جسے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے، اور آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان ہر چیز کی بادشاہت اللہ کے لیے ہے، اور اسی کی طرف لوٹ کرجانا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٩] یعنی تم کوئی بالاتر مخلوق نہیں بلکہ عام انسانوں کی طرح ہی ہو۔ تمہاری بھی اللہ کے حضور ویسے ہی باز پرس ہوگی جیسے دوسرے لوگوں کی ہوگی پھر اللہ جسے چاہے گا معاف کر دے گا اور جسے چاہے گا اس کے گناہوں کے عوض اسے دھر لے گا اور جو کچھ وہ کرے وہ مختار کل ہے۔ کیونکہ وہ کائنات کی ہر چیز کا مالک ہے کوئی چیز اس کے آگے دم نہیں مار سکتی اور اس کے حضور سب کو پیش ہونا پڑے گا اور یہ ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی مفر نہیں۔