فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ
پس آپ صرف اپنے رب کے لئے نماز (٢) پڑھئے اسی کے لئے قربانی کیجیے
[٢] یعنی ان نعمتوں اور احسانات کے شکریہ کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے پروردگار کے لیے نماز بھی ادا کیجیے اور قربانی بھی دیجیے۔ بدنی عبادتوں میں سے نماز بہت اہمیت رکھتی ہے اور مالی عبادتوں میں سے قربانی۔ جیسا کہ ایک دوسرے مقام پر فرمایا:﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ﴾یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہہ دیجیے کہ میری نماز اور میری قربانی، میری زندگی اور میری موت سب کچھ اس پروردگار کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ گویا ان آیات میں مشرکین مکہ پر تعریض ہے جو عبادت بھی بتوں کی کرتے تھے اور قربانی بھی بتوں کے نام پر اور ان کے لیے کرتے تھے۔ مسلمانوں کو یہ کام خالصتاً اللہ تعالیٰ کے لیے کرنا چاہیے۔ واضح رہے بعض علماء نے نحر سے مراد عید الاضحیٰ کے دن کی قربانی لی ہے۔ اور نماز سے مراد اسی دن کی نماز عید جو قربانی سے پہلے پڑھی جاتی ہے۔