سورة الزلزلة - آیت 6

يَوْمَئِذٍ يَصْدُرُ النَّاسُ أَشْتَاتًا لِّيُرَوْا أَعْمَالَهُمْ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

) اس دن لوگ (قبروں سے نکل کر) مختلف جماعتوں میں چل (٣) پڑیں گے، تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھائے جائی

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥] اس آیت کے دو مطلب ہوسکتے ہیں۔ ایک یہ کہ سب انسان متفرق اور الگ ہوجائیں گے اور ہر ایک سے انفرادی طور پر اللہ کے ہاں باز پرس ہوگی۔ اور دوسرا یہ کہ جرائم کی نوعیت کے لحاظ سے ان کے الگ الگ گروہ بن جائیں گے۔ شرابیوں کا گروہ الگ ہوگا، زانیوں کا الگ، چوروں کا الگ، ڈاکوؤں اور لٹیروں کا الگ، غرض ہر انسان اپنے اپنے ہم جنسوں سے مل جائے گا۔ [٦] یہاں صرف اعمال کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ یعنی سب قسم کے لوگوں کو ان کے اعمال دکھا دیئے جائیں گے اور اس کی صورت وہی ہوگی جو اوپر مذکور ہوئی۔ یعنی ان کے اعمال کی فلمیں ہر ایک کو دکھا دی جائیں گی۔ تاکہ کسی شک وشبہ کی گنجائش باقی نہ رہے اور اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہر شخص کا اعمال نامہ اس کے حوالہ کردیا جائے گا کہ وہ خود اپنے اعمال کو ٹھیک طرح پڑھ لے اور دیکھ بھال کرلے۔