سورة البينة - آیت 8
جَزَاؤُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
) ان کا بدلہ ان کے رب کے نزدیک ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی (6) ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے۔ یہ اجر اس کے لئے ہے جو اپنے رب سے ڈرتاہے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٠] یعنی ایمان اور عمل صالح کی توفیق اسی صورت میں ملتی ہے جبکہ انسان اللہ سے ڈرتے ہوئے اور ہر بات میں اس کے احکام کی پابندی کرتے ہوئے زندگی گزارے۔ اللہ ایسے ہی لوگوں سے خوش ہوتا ہے اور وہ بھی اللہ کی مشیئت پر ہر وقت خوش رہتے ہیں اور جب انہیں آخرت میں اللہ تعالیٰ جنت اور بیش بہا نعمتیں عطا فرمائے گا تو وہ اللہ سے اور بھی زیادہ راضی ہوجائیں گے۔