سورة النسآء - آیت 116

إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک اللہ اپنے ساتھ شرک (114) کیے جانے کو معاف نہیں کرتا، اور اس کے علاوہ گناہوں کو جس کے لیے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے اور جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے، وہ گمراہی میں بہت دور تک چلا جاتا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٥٤] اس آیت سے درج ذیل باتیں معلوم ہوئیں : ١۔ شرک ناقابل معافی جرم ہے جسے اللہ کسی صورت میں بھی معاف نہیں کرے گا۔ ٢۔ کیسے گناہوں کی معافی کی توقع ہو سکتی ہے :۔ دوسرے گناہوں کے متعلق یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ وہ معاف ہوجائیں گے۔ اللہ جس کو چاہے اور جونسا گناہ چاہے معاف کردینے کا اختیار رکھتا ہے اور چاہے تو ان پر مواخذہ بھی کرسکتا ہے۔ گناہ بھی دو قسم کے ہوتے ہیں یا ایک ہی گناہ میں دو قسم کے حقوق ہوتے ہیں۔ ایک اللہ کا حق، دوسرے بندوں کا حق، اللہ جسے چاہے اپنا حق معاف کر دے اور جسے چاہے نہ کرے مگر بندوں کے حقوق کی ادائیگی لازمی ہے تب ہی اللہ اپنا حق بھی معاف کرے گا۔ بندوں کا حق خواہ اس دنیا میں ادا کردیا جائے یا ان سے معاف کرا لیا جائے یا اللہ تعالیٰ اپنی مہربانی سے حقدار کو بدلہ اپنی طرف سے ادا کر دے۔ بہرحال بندوں کے حقوق کی معافی کے بعد اللہ کے حق کی معافی کی توقع ہو سکتی ہے۔ ٣۔ اور تیسری بات یہ کہ شرک ہی سب سے بڑی گمراہی ہے۔ شرک کو ہی ایک دوسرے مقام پر ''ظلم عظیم'' کہا گیا ہے۔