سورة الفجر - آیت 23

وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ ۚ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ وَأَنَّىٰ لَهُ الذِّكْرَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اس دن جہنم سامنے لائی جائے گی، اس دن آدمی نصیحت حاصل کرے گا، اور تب نصیحت اسے کیا فائدہ پہنچائے گی

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٧] یعنی جب آخرت اور جنت و دوزخ کے منکرین جہنم کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ لیں گے تو کہیں گے کہ آج ہمیں جو بھی نصیحت کی جائے اور حکم دیا جائے ہم اسے ماننے کو تیار ہیں۔ مگر اس وقت چونکہ ان کی فرمانبرداری اختیاری نہیں اضطراری ہوگی۔ ان کا ایمان لانا بالغیب نہیں بلکہ بالشہادت ہوگا لہٰذا اس کی کچھ قدر و قیمت نہ ہوگی۔ کسی چیز کو دیکھ کر تو ہر کوئی یقین کر ہی لیتا ہے۔ اس دن ایسے لوگ بڑی حسرت سے کہیں گے کہ کاش ہم نے دنیا میں یہ نصیحت قبول کرلی ہوتی۔ اور آج کے دن کے لیے ہم نے بھی کچھ اچھے کام کیے ہوتے۔