سورة الغاشية - آیت 20

وَإِلَى الْأَرْضِ كَيْفَ سُطِحَتْ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور زمین کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح بچھا دی گئی ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩] خانہ بدوشوں کی کل کائنات کیا تھی؟ اور اللہ کی نشانیاں :۔ ان خانہ بدوش بدوؤں کی زندگی کے مشاہدات کیا تھے؟ بس یہی کہ ادھر ادھر منتقل ہونے کے لیے اونٹ جو ان کی سواری اور بار برداری کا کام دیتا تھا۔ اوپر آسمان تھا، نیچے زمین اور اردگرد پھیلے ہوئے طویل سلسلہ ہائے کوہ۔ یہی چیزیں ان کی کل کائنات تھی۔ ان میں ایک ایک چیز کی طرف ان کی توجہ مبذول کرائی گئی۔ آسمان کی وسعت کا یہ عالم ہے کہ اس میں لاکھوں اور کروڑوں سیارے محو گردش ہیں۔ زمین کی یہ کیفیت ہے کہ گول ہونے کے باوجود جتنا بھی اس پر سفر کرتے جاؤ ہموارہی نظر آتی ہے۔ اور یہ بھی زمین کی وسعت کی دلیل ہے۔ پہاڑ زمین پر اس طرح گاڑ دیئے گئے ہیں کہ خود تو اپنی جگہ سے ذرا بھر نہیں ہلتے البتہ زمین کے ہلنے اور ڈگمگانے کو ختم کردیا ہے۔ ان لوگوں سے پوچھا یہ جارہا ہے کہ کیا ان لوگوں نے کبھی یہ سوچا کہ اونٹ کیسے بن گئے؟ اتنا بڑا آسمان بنانے والا کون ہے؟ یہ پہاڑ زمین میں کیسے نصب ہوگئے۔ اور یہ زمین کیسے بچھ گئی۔ یہ ساری چیزیں اگر اللہ تعالیٰ بنا سکتا ہے تو آخر دوسرا عالم کیوں نہیں بناسکتا اور قیامت کیوں قائم نہیں کرسکتا ؟ کیا انسان کے لیے یہ جائز ہے کہ ان ساری چیزوں کو اس لیے مان لے کہ انہیں وہ دیکھ رہا ہے اور قیامت اور جنت و دوزخ کا صرف اس بنا پر انکار کردے کہ ان چیزوں کو اس نے دیکھا نہیں یا اس کے تجربہ میں نہیں آئیں؟ آخر اسے عقل و شعور کس بنا پر عطا کیا گیا ہے؟ کیا اس لیے کہ جو چیزیں اسے نظر نہیں آتیں بلاسوچے سمجھے ان کا انکار کردے؟