قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ
یقیناً وہ شخص کامیاب (٦) ہوگا جو (کفر و شرک سے) پاک ہوگیا
[١٠] یعنی جس نے اپنے آپ کو کفر و شرک ' عقائد فاسدہ سے اور اخلاقی رذیلہ سے پاک کرلیا وہ کامیاب ہوگیا۔ یہاں بعض لوگوں نے تزکی ٰسے مراد زکوٰۃ اور بالخصوص صدقہ فطر اور ﴿وذکر اسم ربہ﴾سے مراد تکبیرات عیدین اور فصلی سے مراد نماز عید لی ہے۔ اور اگر اس آیت کو اس کے عام مفہوم میں لیا جائے تو زیادہ مناسب ہے۔ یعنی جو شخص اپنے نفس کو پاکیزہ بنا لے پھر اللہ کو زبان سے بھی یاد کرتا رہے اور دل میں بھی یاد رکھے۔ پھر اسی کی تائید کے طور پر باقاعدگی سے نمازیں ادا کرتا رہے تو سمجھ لو کہ اس کی زندگی سنور گئی اور کامیاب ہوگیا۔ یہاں کامیابی سے مراد اخروی کامیابی تو یقینی ہے اور اس دنیا میں اس کی کامیاب زندگی کا انحصار اللہ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف ہے کیونکہ دارالجزا آخرت ہے یہ دنیا نہیں۔