سورة البروج - آیت 1

وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

قسم (١) ہے آسمان کی جو برجوں والا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١] آسمان اور اسکے برج :۔ بطلیموسی نظریہ ہیئت کے مطابق فلک ہشتم کو بارہ برجوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو دراصل ستاروں کے جھرمٹ یا مجمع النجوم (Constellations) ہیں۔ جنہیں دیکھنے سے ایک مخصوص تصور یا شکل ذہن میں آجاتی ہے۔ ان برجوں کے ناموں سے ہی ان کی شکلوں کا کچھ نہ کچھ تصور ذہن میں آ جاتا ہے۔ ان کے نام درج ذیل شعر میں منظوم کیے گئے ہیں۔ حمل و ثور و جوزا، سرطان و اسد سنبلہ، میزان، عقرب، قوس، جدی دلو و حوت انہیں بروج کے متعلق اللہ تعالیٰ نے سورۃ الحجر کی آیت نمبر ١٠ میں فرمایا : ’’اور ہم نے آسمان میں برج بنائے اور اس آسمان کو دیکھنے والوں کے لیے سجا دیا‘‘ اب اگر ایک عام قاری اس آیت میں بروج کے لفظ سے وہی بارہ برج مراد لیتا ہے جو اہل ہیئت نے فلک ہشتم پر بنا رکھے ہیں تو یہ اس کی مرضی ہے ورنہ آیت کا سیاق و سباق اس بات کی تائید نہیں کرتا کیونکہ ان برجوں میں سے اکثر برجوں کی اشکال کا زینت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ بھلا سرطان، بچھو، ترازو اور ڈول کیا خوبصورتی پیدا کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر علماء نے یہاں بروج سے ستارے اور سیارے مراد لیے ہیں۔ جو رات کے وقت آسمان کو زینت بخشتے ہیں۔ لغوی لحاظ سے ہم ہر نمایاں طور پر ظاہر ہونے والی چیز کو برج کہہ سکتے ہیں۔