وَإِذَا رَأَوْهُمْ قَالُوا إِنَّ هَٰؤُلَاءِ لَضَالُّونَ
اور جب انہیں دیکھتے تو کہتے کہ یقیناً یہ لوگ گمراہ (١٠) ہوگئے ہیں
[١٨] ان چار آیات میں اللہ تعالیٰ نے کفار مکہ کی چار حرکتوں کا ذکر فرمایا۔ اور یہ سب مسلمانوں کا تمسخر اڑانے اور ان پر پھبتیاں کسنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ مسلمانوں کو گمراہ تو اس لحاظ سے کہتے تھے کہ مسلمان زہد و ریاضت میں اپنی جانیں کھپاتے اور دنیا کی لذتوں پر اخروی لذتوں کو ترجیح دیتے تھے۔ کافر یہ کہتے تھے کہ کیا یہ کھلی گمراہی نہیں کہ سب گھر بار اور عیش و آرام کو چھوڑ کر ایک شخص کے پیچھے لگ گئے ہیں اور اپنے آبائی دین کو ترک کر بیٹھے ہیں۔ محض اس خیال سے کہ آخرت میں انہیں جنت ملے گی۔ بھلا ان بے وقوفوں کو یہ کیسا فاسد خیال دامن گیر ہوا ہے کہ دنیا کی یقینی لذتوں کو چھوڑ کر آخرت کی تصوراتی لذتوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ یہی وہ باتیں تھیں جنہیں دہرادہرا کردہ خود بھی خوش ہوتے رہتے تھے اور مسلمانوں کی طرف اشارے بھی کرتے اور ان کا مذاق بھی اڑاتے رہتے تھے۔