كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ
ہرگز نہیں، بے شک نیک لوگوں کا نامہ اعمال علیین (٦) میں ہوگا
[١٢] فاجر اور ابرار کا لغوی مفہوم :۔ یہاں فجار کے مقابلہ میں ابرار کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ فَجَرَ کے معنی کسی چیز کو وسیع طور پر پھاڑنا اور فجر کو فجر اس لیے کہتے ہیں کہ وہ سارے آسمان پر نمودار ہوجاتی ہے۔ اور فاجر وہ شخص ہے جو وسیع پیمانے پر دین کی نافرمانی کرنے والا ہو اور ہر وقت گناہوں میں منہمک رہتا ہو اور گناہوں سے تائب نہ ہو۔ اس کے مقابلہ میں ابرار ہے۔ برّ کے معنی نیکی، نیکی کے کام اور بر کے معنی وسیع خشک قطعہ زمین ہے گویا بر کے لفظ میں نیکی کے علاوہ وسعت کا تصور بھی پایا جاتا ہے۔ اور بر دراصل نیکی کو نہیں بلکہ ہر دم نیکی پر مائل رہنے والی خصلت کو کہتے ہیں کہ جب کسی نیکی کا موقع آئے اسے فوراً سرانجام دے دیا جائے اور بارّ وہ شخص ہے جو ایسی خصلت رکھتا ہو اور اسی کی جمع ابرار ہے۔ [١٣] یعنی جس طرح سجین بدکردار لوگوں کی ارواح کا قید خانہ اور ان کے اعمالناموں کے جمع ہونے کا دفتر ہے۔ اسی طرح علیین ابرار کی ارواح کا مستقر ہے اور ان کے اعمالنامے اسی مقام پر محفوظ رکھے جاتے ہیں۔ بعض اسلاف کے قول کے مطابق یہ مقام سات آسمانوں کے اوپر ہے۔ واللہ اعلم بالصواب