سورة الإنفطار - آیت 2
وَإِذَا الْكَوَاكِبُ انتَثَرَتْ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور جب ستارے (ٹوٹ کر) بکھر جائیں گے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٣] انتثر کا لغوی مفہوم :۔ اِنْتَثرَتْ: نثر ہراس چیز کو کہتے ہیں جو کسی چیز سے جھڑ کر پراگندہ ہوجائے۔ اور انتثار ناک جھاڑنے کو کہتے ہیں۔ یعنی جس طرح ناک کی رطوبت کے اجزا نہایت بے ترتیبی سے جھڑ کر زمین پر ادھر ادھر جا پڑتے ہیں بس یہی اس لفظ کا معنی ہے۔ نیز واضح رہے کہ یہ لفظ صرف غیر جاندار چیزوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ستاروں کی آپس میں باہمی کشش ختم ہوجانے کی وجہ سے وہ نہایت بے ترتیبی سے ادھر ادھر گرپڑیں گے۔