وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ
اور انہوں نے اس رسول کو آسمان کے کھلے افق میں دیکھا (٤) بھی ہے
[١٨] آپ کا جبرئیل کو پہلی بار دیکھنا :۔ اور دوسری چیز جس پر یہ تین قسمیں کھائی گئیں یہ ہے کہ اے کفار مکہ! تمہارے یہ ساتھی (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) دیوانے نہیں ہیں بلکہ دیوانے تم ہو رہے ہو جو یہ اقرار کرنے کے بعد کہ ہمیں اپنے اس ساتھی کے بارے میں جھوٹ یا فریب کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ اب اس کو حواس باختہ اور دیوانہ کہنے لگے ہو۔ اس نے رسول کریم یعنی جبرئیل امین کو اس وقت دیکھا تھا جب سپیدہ سحر کھل کر نمودار ہوچکا تھا اور ہر چیز صاف صاف نظر آنے لگی تھی۔ تاریکی کی بنا پر کسی شک و شبہ کا امکان باقی نہ رہا تھا۔ اس نے جبریل کو افق مبین، جسے سورۃ نجم میں افق اعلیٰ کہا گیا ہے، پر دیکھا تھا۔ جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ نے جبریل امین کو اس حال میں دیکھا تھا کہ پوری فضا میں ایک سبز فرش نظر آرہا تھا اور اس نے آسمان کا کنارہ ڈھانپ لیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل کو ان کی اصلی شکل میں دیکھا تھا۔ ان کے چھ سو پر تھے۔ (بخاری۔ کتاب التفسیر سورۃ النجم)