ثُمَّ أَمَاتَهُ فَأَقْبَرَهُ
پھر اسے موت دے دی، اور اسے قبر میں پہنچا دیا
[١٤] انسان کو موت دینا اور قبر مہیا کرنا بھی اللہ کا احسان ہے :۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا انسان کو موت دینا بھی اس کا احسان ہے اور اسے قبر مہیا کرنا بھی۔ موت کے احسان ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب ایک بیمار بستر مرگ پر پڑا ایڑیاں رگڑ رہا ہوتا ہے۔ تکلیف سے سخت بے تاب ہوتا ہے مگر اسے موت نہیں آتی۔ گھر والے اس کی مرض کی طوالت کی وجہ سے الگ پریشان ہوتے ہیں۔ بیماری پر بے بہا مصارف اٹھتے ہیں اور وہ کوئی دوسرا کام کرنے کے قابل بھی نہیں رہتے۔ اس وقت دل سے بھی دعا مانگتے ہیں کہ مرنے والے کو موت آجائے تاکہ اسے بھی تکلیف سے نجات حاصل ہو اور اس کے گھر والے بھی پریشانیوں سے نجات پاجائیں۔ نیز اگر انسان کو موت نہ آتی تو یہ زمین بنی نوع انسان کے لیے تنگ ہوجاتی۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا انسان کو قبر مہیا کرنا یا روئے زمین سے اس کے وجود کو غائب کردینا بھی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ ورنہ جہاں یہ بات میت کے لواحقین کے لیے ناقابل فراموش صدمہ ہوتا وہ مرنے کے بعد میت کے جسم میں ہونے والے تغیرات کو دیکھنا برداشت نہ کرسکتے۔ زندوں کے سامنے لاش کی بے حرمتی ان کے لیے مزید صدمہ جانکاہ بن جاتا۔ واضح رہے قبر سے مراد صرف زمینی گڑھا ہی نہیں بلکہ سمندر کی گہرائی، آگ کا الاؤ، درندوں کا پیٹ سب قبر کے حکم میں داخل ہیں۔