سورة النازعات - آیت 12
قَالُوا تِلْكَ إِذًا كَرَّةٌ خَاسِرَةٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
کہنے لگے، تب تو وہ لوٹنا گھاٹے والا ہوگا
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٩] قرآن میں متعدد مقامات پر مذکور ہے کہ جو لوگ قیامت پر یقین نہیں رکھتے وہ اس دن بڑے خسارے میں رہیں گے۔ کافر ایسی ہی آیات کا مذاق اڑاتے تھے اور کہتے تھے اگر واقعی ہمیں دوبارہ زندہ کیا گیا تو پھر تو ہم مارے گئے اور اس کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اگر ہمیں دوبارہ زندہ کرکے اس دنیا میں بھیجا گیا تو ہماری زمین اور مکانوں کے تو کئی وارث بن چکے ہوں گے۔ ایک ایک جائداد کے کئی مدعی ہوں گے اور جھگڑے ہی پڑے رہیں گے اس لحاظ سے تو یہ بڑے گھاٹے کا سودا ہوگا۔