الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا
ایمان والے اللہ کی راہ میں جہاد (83) کرتے ہیں، اور اہل کفر شیطان کی راہ میں قتال کرتے ہیں، تو تم لوگ شیطان کے حمایتیوں سے قتال کرو، بے شک شیطان کی چال بڑی کمزور ہوتی ہے
[١٠٥] وقتی اور سیاسی اتحاد شیطانی اتحاد ہے جس کی بنیاد کمزور ہوتی ہے :۔ یہاں طاغوت سے مراد سرداران قریش کی اپنی اپنی چودھراہٹیں اور اسی طرح یہودیوں اور دوسرے قبائل عرب کے سرداروں کی سرداریاں ہیں۔ جن کی بنا پر ان کا عوام پر تسلط قائم تھا۔ جوں جوں اسلام کو اللہ نے ترقی دی تو ان سرداروں کو اپنی سرداریاں متزلزل اور ڈگمگاتی نظر آنے لگیں تو انہوں نے مسلمانوں کے خلاف محاذ آرائی شروع کردی۔ گویا مسلمانوں کے خلاف تمام اسلام دشمن قومیں متحد ہو کر اسلام کو مٹانے پر آمادہ ہوجاتی تھیں اور اسلام کے مقابلہ میں کفر کا یہ اتحاد دراصل شیطانی اتحاد تھا اور یہ محض وقتی اور سیاسی اتحاد ہوتا تھا۔ ورنہ اس اتحاد میں شامل قوموں کے باہمی اختلافات بدستور موجود تھے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ہدایت فرمائی کہ اس شیطانی لشکر کا پوری ہمت اور جرات کے ساتھ مقابلہ کرو کیونکہ ان کے اتحاد کی بنیاد ہی کمزور ہے۔