سورة المرسلات - آیت 4

فَالْفَارِقَاتِ فَرْقًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پھر ان فرشتوں کی قسم جو حق و باطل میں فرق کردیتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١] ہواؤں کی اقسام اور صفات :۔ کرہ زمین کی سطح پر اللہ تعالیٰ نے ہوا کا ایک کرہ بنا دیا۔ جو ہر خشکی کے جاندار کے لیے پانی سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ پانی کے بغیر تو انسان ایک آدھ دن زندہ رہ سکتا ہے۔ مگر ہوا کے بغیر دو چار منٹ بھی زندہ نہیں رہ سکتا۔ پھر جس طرح پانی کی بہت سی اقسام ہیں۔ کوئی پانی میٹھا ہوتا ہے، کوئی کھاری، کوئی نمکین، کوئی گدلا، کوئی صاف و شفاف، کوئی ہلکا پانی، کوئی بھاری اور کوئی متعفن اور بدبودار اسی طرح ہواؤں کی بھی بہت سی اقسام ہیں۔ باد نسیم اور باد صبا کا انسان کی طبیعت پر بڑا اچھا اثر پڑتا ہے۔ جبکہ باد صرصر اور باد سموم سخت نقصان دہ ہیں۔ کچھ ہوائیں مشرق سے مغرب کو چلتی ہیں اور کچھ مغرب سے مشرق کو پھر کچھ ہوائیں نرم رفتار سے دھیرے دھیرے چلتی ہیں۔ کبھی یک دم حبس ہوجاتا ہے، ہوا چلنے سے رک جاتی ہے تو انسان کا دم گھٹنے لگتا ہے کبھی یہ ہوائیں آندھی اور جھکڑ کی صورت اختیار کرکے درختوں اور مکانات کو تہس نہس کر ڈالتی ہیں، کچھ ہوائیں خوشبو اڑا کر لاتی اور معطر ہوتی ہیں۔ اور کچھ ہوائیں بدبودار اور بیمار کردینے والا ہوتی ہیں۔ غرض ہواؤں کا ایک الگ عالم ہے جن میں ان مختلف اقسام کی موجودگی کے باوجود ایک نظم و ضبط ہے۔ یہی ہوائیں گرمی، سردی اور موسم کی تبدیلی میں موثر کردار ادا کرتی ہیں۔ کچھ ہوائیں بادلوں کو اکٹھا کرتی اور جوڑ دیتی ہیں اور کچھ دوسری جڑے ہوئے بادلوں کو یک دم پھاڑ دیتی ہیں۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے چار قسم کی ہواؤں کی قسم اٹھائی اور اپنی قدرت کاملہ کی طرف انسان کی توجہ مبذول کرائی ہے۔