سورة النسآء - آیت 72
وَإِنَّ مِنكُمْ لَمَن لَّيُبَطِّئَنَّ فَإِنْ أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَالَ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيَّ إِذْ لَمْ أَكُن مَّعَهُمْ شَهِيدًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور تم میں سے بعض (80) پیچھے رہ جاتے ہیں، پھر اگر تمہیں کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے، تو کہتے ہیں کہ اللہ نے مجھ پر کرم کیا کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٠١] یہ خطاب منافقوں کے لیے ہے اور جنگ کے دوران ان کے کردار کا ذکر کیا گیا ہے۔ یعنی ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو دیدہ دانستہ اور حیلوں بہانوں سے جہاد پر نکلنے میں دیر کرتے اور پیچھے رہ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پھر اگر اس سفر جہاد میں مسلمانوں کو کچھ تکلیف پہنچے تو بڑے خوش ہوتے اور کہتے ہیں کہ اللہ کا شکر ہے کہ میں پیچھے رہ گیا۔ ورنہ مجھے بھی وہی دکھ اٹھانا پڑتا جو دوسرے مسلمانوں نے اٹھایا ہے۔