وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا
اور اپنے لئے کھانے کی ضرورت ہوتے ہوئے، اسے مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھلاد یتے ہیں
[١٠] علی حبہ میں ''ہ'' کی ضمیر کا مرجع طعام بھی ہوسکتا ہے۔ جیسا کہ ترجمہ سے واضح ہے اور اللہ تعالیٰ کی محبت بھی یعنی وہ ایسے کام اللہ کی محبت کے جوش میں کرتے ہیں۔ [١١] جنگی قیدیوں سے بہتر سلوک اگرچہ وہ کافر ہوتے ہیں :۔ اسیر کا لفظ جنگی قیدی کے لیے مخصوص ہے۔ اور ظاہر ہے کہ ایسے لوگ کافر ہی ہوسکتے ہیں۔ مسلمان نہیں ہوسکتے۔ ان کے کافر ہونے کے باوجود انہیں کھانا کھلانا اور ان سے حسن سلوک بڑی نیکی کا کام ہے۔ بدر کے قیدیوں کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ جس شخص کے پاس کوئی قیدی رہے وہ اس سے اچھا سلوک کرے۔ چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس حکم کی تعمیل میں قیدیوں کو اپنے سے بہتر کھانا کھلاتے تھے اور مسلمان بھائیوں کا حق تو ان سے بھی زیادہ ہے۔