فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ
پھر اس نے اس کی نر اور مادہ دو قسمیں بنائیں
[٢١] لڑکے اور لڑکیوں کی پیدائش میں تناسب اور دہریت کا رد :۔ بعض دہریے اور نیچری حضرات رحم مادر میں انسان کی تخلیق کو اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کا کارنامہ نہیں سمجھتے۔ بلکہ وہ اسے ایک طبعی امر اور اتفاقات کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اتفاقات کا نتیجہ تو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نوع انسانی کے کسی دور میں صرف لڑکے ہی لڑکے پیدا ہوتے جائیں اور لڑکیاں پیدا نہ ہوں اور اس کے برعکس یہ بھی ممکن ہے کہ کسی دور میں صرف لڑکیاں ہی لڑکیاں پیدا ہوتی جائیں اور لڑکے پیدا نہ ہوں۔ اور اس طرح نسل انسانی کا سلسلہ ہی منقطع ہوجائے؟ کیا یہ بھی اتفاقات کا ہی نتیجہ قرار دیا جائے گا کہ ہر دور میں لڑکے اور لڑکیاں اللہ تعالیٰ اس نسبت سے پیدا فرما رہا ہے کہ نسل انسانی میں انقطاع واقع نہیں ہوتا ؟