سورة نوح - آیت 26

وَقَالَ نُوحٌ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور نوح نے کہا (14) میرے رب ! تو سرزمین پر کسی کافر کا گھر نہ رہنے دے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٦] بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نوح علیہ السلام نے یہ دعا قوم کے رویہ سے تنگ آکر غصہ کی حالت میں اور بے صبری کی بنا پر کی ہوگی۔ جبکہ معاملہ اس کے برعکس ہے آپ نے یہ دعا بے صبری کی بنا پر نہیں بلکہ ساری عمر یعنی ساڑھے نو سو سال کی تبلیغ کے بعد تجربہ کی بنا پر اور نہایت مایوسی کے عالم میں کی تھی۔ اور آپ کی دعا اللہ کی مشیئت کے عین مطابق تھی۔ اگر آپ ایسی دعا نہ بھی کرتے تو بھی ان پر عذاب کا مقرر وقت آچکا تھا اور اس کی دلیل سورۃ ہود کی آیت ٣٦ ہے جو اس طرح ہے : اور نوح علیہ السلام کی طرف وحی کی گئی کہ تیری قوم میں سے جو لوگ ایمان لاچکے ہیں ان کے سوا اب اور کوئی ایمان لانے والا نہیں ہے لہٰذا اب ان کی کرتوتوں پر غم کھانا چھوڑ دو۔