سورة النسآء - آیت 52
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ ۖ وَمَن يَلْعَنِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ نَصِيرًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت (59) بھیج دی ہے، اور جس پر اللہ لعنت بھیج دے، آپ اس کا کوئی مددگار نہ پائیں گے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٨٣۔ الف] یعنی جب کوئی قوم علمی خیانت اور بددیانتی میں اس قدر نچلی سطح پر اتر آئے تو اس وقت ان پر اللہ کی لعنت برسنا شروع ہوجاتی ہے۔ یہودیوں کے سردار کعب بن اشرف اور حیی بن اخطب قریش مکہ کے ہاں گئے تو اس لیے تھے کہ آؤ مل کر مسلمانوں کا کچومر نکالیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ قریش مکہ تو ایک طرف، اگر سارا جہاں بھی یہ لوگ اپنے ساتھ ملا لیں تو جو لعنت اللہ کی طرف سے ان کے مقدر ہوچکی ہے اس سے وہ بچ نہیں سکتے نہ ہی انہیں کوئی ان پر مسلط ہونے والی ذلت سے بچا سکتا ہے۔