وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ
اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دلاتا تھا
[٢٠] دو بنیادی گناہ ہیں جن سے باقی گناہ پھوٹتے ہیں :۔ اس کے اعمال نامہ یا فرد جرم میں دونوں بڑی قسموں کے جرائم پائے جاتے تھے۔ نہ وہ اللہ پر ایمان لایا اور نہ اس کے اوامرونواہی کی پروا کی۔ واضح رہے کہ اگر کوئی شخص زبانی طور پر اللہ کی ہستی کا قائل تو ہو مگر آخرت پر اور اس کے سامنے باز پرس پر ایمان نہ رکھتا ہو۔ تو اس کا زبانی اللہ کی ہستی کا اقرار کچھ فائدہ نہیں دے سکتا۔ کفار مکہ اللہ کی ہستی کے قائل تھے مگر آخرت کے قائل نہ تھے تو اللہ نے انہیں کافر ہی قرار دیا ہے اور یہ جرم عذاب جہنم کے مستحق ہونے کے لئے کافی ہے۔ دوسری نوعیت کے جرائم وہ ہیں جن کا بظاہر حقوق العباد سے تعلق ہوتا ہے۔ اگرچہ ان میں بھی اللہ کے حقوق موجود ہوتے ہیں۔ ان کی عام قسم یہ ہے کہ انسان ایک دوسرے سے ہمدردی کرے۔ تنگی ترشی میں ایک دوسرے کے کام آئے اور مالی مدد کرے اور یہ شخص اتنا بخیل واقع ہوا تھا کہ کسی کی مدد تو کیا کرتا دوسروں کو محتاجوں کی مدد کی تلقین یا انہیں کھانا کھلانے کی ترغیب بھی نہیں دیتا تھا۔