إِنِّي ظَنَنتُ أَنِّي مُلَاقٍ حِسَابِيَهْ
مجھے یقین تھا کہ میں اپنا حساب ضرور پاؤں گا
[١٦] داہنے ہاتھ میں اعمال نامہ ملنے والے کی خوشی کا منظر :۔ چونکہ مجھے یہ یقین تھا کہ مجھ سے میرے اعمال کی بازپرس ہونے والی ہے۔ لہٰذا میں نے دنیا میں محتاط زندگی گزاری تھی۔ اور ہر ممکن کوشش کی تھی کہ مجھ سے اللہ کی کوئی نافرمانی نہ ہونے پائے۔ ایسے شخص کو فیصلہ کے بعد بلند وبالا باغات میں رہائش کے لیے جگہ ملے گی، کھانے کو لذیذ، مزیدار اور وافر اشیاء اور باغوں کے درختوں کے پھل ان کے سامنے جھک رہے ہونگے۔ تاکہ انہیں اپنے حسب پسند پھل توڑنے کے لیے معمولی سی زحمت بھی گوارا نہ کرنی پڑے۔ یہ سب کچھ پیش کرنے کے بعد انہیں کہا جائے گا کہ خوب مزے اڑاؤ۔ جہاں سے جی چاہے کھاؤ اور جتنا جی چاہے بلاتکلف کھاؤ۔ دنیا میں تم نے اللہ کے احکام کی وجہ سے اپنے آپ پر کئی قسم کی پابندیاں لگا رکھی تھیں۔ آج اتنی ہی تمہیں آزادی دی جاتی ہے۔ یہ نعمتیں اور یہ آزادی تمہارے ان اعمال کی وجہ سے ہے کہ تم دنیا میں پابندیاں برداشت کرتے رہے۔