سورة الحاقة - آیت 12

لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَةً وَتَعِيَهَا أُذُنٌ وَاعِيَةٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تاکہ اس واقعہ کو ہم تمہارے لئے ایک یادگار بنا دیں، اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩] طوفان نوح اور کشتی :۔ یعنی طوفان کا یہ حال تھا کہ پانی کی اتنی کثیر مقدار جمع ہوگئی تھی کہ پہاڑ تک اس طوفان میں ڈوب گئے تھے۔ اتنے مہیب طوفان کے مقابلہ میں ایک کشتی کی بھلا حقیقت ہی کیا تھی جو اس طوفان کے تھپیڑوں کا مقابلہ کرسکتی۔ خصوصاً جب کہ اس میں سوار لوگوں کو یہ بھی معلوم نہ تھا کہ ان کی منزل مقصود کس سمت کو ہے؟ ظاہری اسباب پر انحصار کیا جائے تو ایسا ہی معلوم ہوتا ہے کہ نہ اس کشتی کے بچنے کی کوئی صورت تھی اور نہ اس میں سوار انسانوں کی۔ یہ ہماری قدرت اور ہمارا احسان ہی تھا کہ اس کشتی کے ذریعہ ہم نے اپنے فرمانبرداروں کو بچا لیا اور لوگوں کو اپنی قدرت و حکمت کا ایسا کرشمہ دکھا دیا کہ رہتی دنیا تک لوگ اس واقعہ کو یاد رکھیں۔ [١٠] یعنی وہ لوگ جو کوئی بات سن کر سنی ان سنی نہیں کردیتے۔ بلکہ اس میں غور کرتے، اس سے عبرت حاصل کرتے، پھر اسے یاد بھی رکھتے ہیں۔