سورة النسآء - آیت 38

وَالَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ وَمَن يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاءَ قَرِينًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے (45) کے لیے خرچ کرتے ہیں، اور اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، اور نہ یوم آخرت پر، اور جس کا ساتھی شیطان ہو تو وہ بڑا برا ساتھی ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧١] ریاکاری کی وجہ :۔ اس آیت کا تعلق سابقہ مضمون سے بھی ہوسکتا ہے۔ تب اس کا معنیٰ یہ ہوگا کہ ان متکبر اور بڑ مارنے والوں کی دوسری صفت یہ ہے کہ اگر وہ خرچ کرتے بھی ہیں تو محض لوگوں کو دکھاوے کے لیے کرتے ہیں اللہ کی رضامندی کے لیے کرنا پڑے تو بخل کرتے ہیں اور اسے الگ بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ پہلی صورت میں اس کا خطاب سب کے لیے عام ہے۔ گویا یہ دو الگ الگ گناہ ہوئے۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہو تو بخل سے کام لینا اور کھلے دل سے صرف اس وقت خرچ کرنا جبکہ نمود و نمائش ہی مقصود ہو اور ان دونوں گناہوں کا سبب یہ ہے کہ ایسے لوگوں کا یا تو اللہ پر اور آخرت پر ایمان ہی نہیں ہوتا اور اگر ہوتا ہے تو بہت ہی کمزور ہوتا ہے۔