سورة التحريم - آیت 3

وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب نبی نے اپنی بعض بیویوں کو ایک بات خفیہ طور (٢) پر بتا دی، تو جب اس (بیوی) نے وہ بات (دوسری بیویوں کو) بتا دی، اور اللہ نے نبی کو اس کی خبر کردی، تو انہوں نے اس وحی کا کچھ حصہ اس بیوی کو بتا دیا، اور کچھ نہیں بتایا، جب انہوں نے اس (بیوی) کو اس کی اطلاع دی، تو اس نے کہا، آپ کو کس نے یہ خبر دی ہے، انہوں نے کہا، مجھے اس (اللہ) نے بتایا ہے جو ہر چیز کا جاننے والا، ہر بات کی خبر رکھنے والا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤] افشائے راز کی آپ کو بذریعہ وحی خبر ملنا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے بات کی کہ میں آئندہ زینب رضی اللہ عنہا کے گھر سے کبھی شہد نہ پیوں گا اور ساتھ ہی یہ تاکید بھی کردی کہ آگے میری بات کسی کو نہ بتانا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ کہنے کا مقصد یہ تھا کہ اگر میری بات سیدہ زینب رضی اللہ عنہا تک پہنچ گئی تو ان کا دل رنجیدہ ہوگا۔ لیکن سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے اس رازداری کے عہد کو پورا نہ کیا۔ انہوں نے یہ بات سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کو تو نہ بتائی البتہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتادی اور راز کی بات جب ایک سے دوسرے تک چلی جائے تو آگے بھی پھیلتی جاتی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی اپنے نبی کو اس راز کے فاش ہونے کی اطلاع دے دی۔ [٥] سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے آپ کا مکالمہ :۔ اس جملہ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے صرف یہی راز کی بات نہیں کہی تھی بلکہ اس کے علاوہ کوئی اور بات بھی کہی تھی۔ جب آپ کو وحی کے ذریعہ معلوم ہوگیا کہ یہ راز افشا ہوچکا ہے تو آپ نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے ان باتوں میں سے ایک بات کے متعلق کہا کہ کیا یہ بات تم نے افشا کردی ہے؟ اور دوسری بات کا ذکر نہ کیا۔ بعض مفسرین کہتے ہیں کہ دوسری بات یہ تھی کہ میرے بعد عائشہ رضی اللہ عنہا کا باپ خلیفہ ہوگا اور اس کے بعد تیرا باپ اور یہ بات آپ راز میں رکھنا چاہتے تھے تاکہ بلاضرورت چرچا نہ ہو اور کچھ لوگ برا نہ مانیں۔ واللہ اعلم بالصواب چونکہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے اس افشائے راز میں بھی راز داری سے کام لیا تھا، اس لیے حیران ہو کر پوچھنے لگیں کہ آپ کو کیسے پتہ چل گیا ؟ آپ کو کس نے بتایا ؟ آپ نے جواب میں فرمایا : مجھے اسی ذات نے خبر دی ہے، جو تمام باتوں کو جانتا ہے اور ہر بات سے پوری طرح باخبر ہے۔