إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ
اے میرے نبی ! جب آپ کے پاس منافقین (١) آتے ہیں تو کہتے ہیں، ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ آپ بے شک اس کے رسول ہیں، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافقین بے شک پکے جھوٹے ہیں
[١] یعنی منافق بھی یہ شہادت دیتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور اللہ نے بھی یہی شہادت دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اس کے باوجود اللہ یہ بھی شہادت دیتا ہے کہ منافق جھوٹے ہیں۔ کیونکہ یہ شہادت وہ دل کے یقین سے نہیں بلکہ محض فریب کاری کی غرض سے زبانی طور پر دیتے تھے۔ علاوہ ازیں ان کے اعمال ان کے اس زبانی دعویٰ کی تائید نہیں کرتے تھے۔ اور قول و فعل میں دیدہ دانستہ تضاد منافقت کی دلیل ہے۔ ایمان کی نہیں۔