حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُوا دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا
تم پر حرام کردی گئی ہیں (30) تمہاری مائیں، اور تمہاری بیٹیاں، اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں، اور تمہاری خالائیں، اور بھائی کی بیٹیاں، اور بہن کی بیٹیاں، اور تمہاری مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے، اور تمہاری رضاعی بہنیں، اور تمہاری بیویوں کی مائیں، اور تمہاری گود میں پروردہ تمہاری ان بیویوں کی لڑکیاں جن کے ساتھ تم نے ہمبستری کی ہو، اگر تم نے ان کے ساتھ ہمبستری نہیں کی تھی تو (ان کی لڑکیوں کے ساتھ نکاح کرنے میں) تمہارے لیے کوئی حرج نہیں، اور تمہارے اپنے بیٹوں کی بیویاں، اور دو بہنوں کو جمع کرنا، الا یہ کہ جو (عہد جاہلیت میں) گذر چکا، بے شک اللہ مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے
[٣٧] رضاعت کے رشتوں کی حرمت سے متعلق درج ذیل احادیث نبویہ بھی ملاحظہ فرمائیں : ١۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو رشتے نسب کی رو سے حرام ہیں وہ رضاعت سے حرام ہوجاتے ہیں۔‘‘ (بخاری، کتاب الشہادات، باب الشہادت علی الانساب) [٣] رضاعت کے رشتے اور احکام رضاعت :۔ ٢۔ عقبہ بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے ابو اہاب بن عزیز کی بیٹی سے نکاح کیا۔ پھر ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ ’’میں نے عقبہ اور اس کی بیوی دونوں کو دودھ پلایا ہے۔‘‘ میں نے اسے کہا ’’میں تو نہیں سمجھتا کہ تو نے مجھے دودھ پلایا ہے نہ ہی تو نے مجھے کبھی بتایا۔‘‘ پھر میں سوار ہو کر مدینہ آپ کے پاس پہنچا اور آپ سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اب یہ نکاح کیسے رہ سکتا ہے جبکہ ایسی بات کہی گئی ہے۔‘‘ چنانچہ میں نے اسے چھوڑ دیا اور کسی دوسری سے نکاح کرلیا۔ (بخاری، کتاب العلم، باب الرحلۃ فی المسئلۃ النازلۃ) ٣۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’رضاعت وہی معتبر ہے جو کم سنی میں بھوک بند کرے۔‘‘ (بخاری کتاب النکاح، باب من قال لارضاع بعد حولین) ٤۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ افلح ابو قعیس کا بھائی میرا رضاعی چچا تھا۔ وہ میرے ہاں آیا اور اندر آنے کی اجازت چاہی۔ یہ واقعہ پردہ کا حکم آنے کے بعد کا ہے۔ لہٰذا میں نے اسے اجازت نہ دی۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئے تو میں نے آپ سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اسے اندر آنے کی اجازت دے دوں۔ (بخاری، کتاب النکاح، باب لبن الفحل) ٥۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ایک بار یا دو بار دودھ چوسنے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہوتی۔‘‘ (ترمذی، ابو اب الرضاع، باب لاتحرم المصۃ ولا المصتان) ٦۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ قرآن میں ایک آیت اتری تھی عشر رضعات معلومات یعنی دس بار دودھ چوسنے سے حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے۔ پھر وہ منسوخ ہوگئی اور پانچ بار کا حکم باقی رہا اور یہی حکم آپ کی وفات تک رہا۔ اور اسی کے مطابق سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فتویٰ دیا کرتی تھیں۔ (جائزۃ الشعوذی، جامع ترمذی۔ ابو اب الرضاع، باب لاتحرم المصۃ ولا المصتان) رہی رضاعت کی مدت جس کے اندر دودھ چوسنے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے تو وہ بموجب ﴿حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ﴾ دو سال تک ہے اور ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے سوا تمام فقہا اسی کے قائل ہیں۔ البتہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ رضاعت کی مدت اڑھائی سال قرار دیتے ہیں۔ نیز ان کے نزدیک ایک دفعہ چوسنے یا ایک گھونٹ سے بھی رضاعت ثابت ہوجاتی ہے۔ [٣٨] سنت کی رو سے حرام رشتے :۔ قرآن میں صرف دو حقیقی بہنوں کو نکاح میں جمع کرنے کی ممانعت مذکور ہے جبکہ حدیث میں پھوپھی بھتیجی اور خالہ بھانجی کو بھی جمع کرنے کی ممانعت آئی ہے۔ چنانچہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’پھوپھی بھتیجی اور خالہ بھانجی کو بھی نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔‘‘ (بخاری، کتاب النکاح، باب لاینکح المراۃ علی عمتھا۔ مسلم، کتاب النکاح 'باب تحریم الجمع بین المرأۃ و عمتھا) [٣٩] حرام رشتوں کی تفصیل :۔ آیت نمبر ٢٣ کی رو سے درج ذیل عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے اور سنت سے اس کی مزید وضاحتیں کی گئی ہیں : ١۔ مائیں۔ اور ان میں دادیاں نانیاں بھی شامل ہیں۔۔ تاآخر۔ ٢۔ بیٹیاں۔ اور ان میں پوتیاں، نواسیاں بھی شامل ہیں۔۔ تاآخر۔ ٣۔ بہنیں۔ اور ان میں سگی، علاتی اور اخیافی بہنیں سب شامل ہیں۔ ٤۔ پھوپھیاں۔ ٥۔ خالائیں۔ خواہ یہ سگی ہوں یا اخیافی یا علاتی، سب حرام ہیں۔ ٦۔ بھتیجیاں اور ان کی بیٹیاں۔ ٧۔ بھانجیاں اور ان کی بیٹیاں۔ ٨۔ رضاعی مائیں۔ ٩۔ رضاعی بہنیں۔ اور رضاعت کی رو سے وہ سب رشتے حرام ہیں جو نسب کی رو سے حرام ہیں۔ ١٠۔ ساس، اور سالیاں جب تک کہ ان کی بہن نکاح میں ہو۔ ١١۔ بیٹیاں اور سوتیلی بیٹیاں۔ ١٢۔ بہو (حقیقی بیٹے کی بیوہ) سے نکاح حرام ہے۔ ١٣۔ دو بہنوں کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنا حرام ہے۔ اس حکم کے بعد فوراً ایک کو طلاق دے دی جائے گی۔ ١٤۔ اور اگلی آیت نمبر ٢٤ کی رو سے تمام شوہر والی عورتیں بھی حرام ہیں۔