يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ وَيَجْعَل لَّكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو (٢٦) اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ، تو وہ تمہیں اپنی رحمت کا دوگنا حصہ دے گا، اور تمہیں ایک نور عطا کرے گا، جس کی مدد سے تم آگے چلو، اور تمہیں معاف کر دے گا، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، بے رحد رحم کرنے والا ہے
[٥١] دوہرا اجر صرف ایمان والے اہل کتاب کے لئے ہی مختص نہیں :۔ کتاب و سنت میں صراحت سے مذکور ہے کہ اہل کتاب میں سے جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں گے۔ انہیں دوہرا اجر ملے گا۔ ایک اجر اپنے نبی پر ایمان لانے کا اور دوسرا نبی آخرالزمان پر ایمان لانے کا۔ اب اہل کتاب میں سے جو لوگ ایمان لائے تھے۔ وہ دوسرے مسلمانوں پر فخر کرنے لگے کہ ہمارے لئے دو اجر ہیں اور تمہارے لئے صرف ایک جس سے عام مسلمانوں میں کچھ احساس کمتری پیدا ہونے لگا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم سچے دل سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانبردار بن جاؤ گے تو تمہیں بھی دوہرا اجر ملے گا۔ اللہ کے ہاں اجر کی کوئی کمی نہیں۔ [٥٢] نور سے مراد ایک تو وحی الہٰی اور علم شریعت کی روشنی ہے۔ ایماندار اسی رو شنی میں اپنا طرز زندگی متعین کرتے اور اعمال صالحہ بجا لاتے ہیں اور دوسرے وہ نور مراد ہے جو اعمال صالحہ کی بدولت مومنوں کو قیامت کے دن حاصل ہوگا جس کا ذکر اسی سورۃ کی آیت نمبر ١٢ میں گزر چکا ہے۔