وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا وَإِبْرَاهِيمَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِمَا النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ ۖ فَمِنْهُم مُّهْتَدٍ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ
اور ہم نے یقیناً نوح اور ابراہیم (٢٤) کو رسول بنا کر بھیجا، اور ان دونوں کی اولاد میں انبیاء پیدا کئے نہیں اور کتابیں بنازل کیں، پس ان میں سے بعض نے ہدایت قبول کی، اور ان میں سے اکثر فاسق ہوگئے
[٤٤] نبوت کا ضابطہ :۔ نبوت کا ضابطہ یہ ہے کہ انسان کی پیدائش سے پیشتر یہ جنوں میں جاری تھی۔ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ لہٰذا آدم کی پیدائش پر یہ انسانوں میں منتقل ہوگئی اور پہلے نبی خود سیدنا آدم علیہ السلام تھے۔ بعد میں یہ سلسلہ صرف نوح ؑکی اولاد میں محدود کردیا گیا۔ اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے بعد انہی کی اولاد سے مختص ہوگیا۔ بعد میں جتنے بھی انبیاء علیہم السلام مبعوث ہوئے سب سیدنا ابراہیم ہی کی اولاد سے تھے۔ تمام انبیاء اپنی اولاد اور اپنی امت کو کفر و شرک اور افتراق و انتشار سے بچنے کی تاکید کرتے رہے مگر تھوڑے ہی لوگ ایسے تھے جنہوں نے انبیاء کی وصیت اور نصیحت کو قبول کیا۔ ورنہ لوگوں کی اکثریت کفر و شرک میں ہی مبتلا ہوگئی اور امت واحدہ کے ٹکڑے ٹکڑے بھی کردیے۔