وَمَا لَكُمْ لَا تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۙ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ لِتُؤْمِنُوا بِرَبِّكُمْ وَقَدْ أَخَذَ مِيثَاقَكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور لوگو ! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ پر ایمان (٨) نہیں لاتے ہو، حالانکہ رسول اللہ تو تمہیں بلا رہے ہیں، تاکہ تم اپنے رب پر ایمان لے آؤ، اور اس نے تو تم سے اس بات کا عہد بھی لیا ہوا ہے، اگر تم ایمان رکھتے ہو
[١١] یہاں ایمان لانے سے مراد اللہ اور اس کے رسول کے ان وعدوں کو یقینی اور سچا سمجھنا ہے جو اسلام کے غلبہ سے متعلق انہوں نے مسلمانوں سے کر رکھے ہیں۔ یہ وعدے بھی کہ جو کچھ تم خرچ کرو گے اللہ اس سے بہت زیادہ تمہیں غنائم وغیرہ کی صورت میں لوٹا دے گا اور یہ وعدے بھی کہ اللہ آخرت میں تمہیں ایسے صدقات کا بہت زیادہ اجر دے گا۔ [١٢] اس اقرار سے مراد عہد ﴿اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ ﴾ بھی ہوسکتا ہے جس کی رو سے ہر شخص نے یہ اقرار کیا تھا کہ وہ اللہ کا فرمانبردار بن کر زندگی گزارے گا اور اسلام لانا بھی ہوسکتا ہے۔ کیونکہ اسلام میں داخل ہونا بذات خود اس بات کا پختہ اقرار ہوتا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کا فرمانبردار بن کر رہے گا۔