وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَن يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلَّهِ لَا يَشْتَرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
اور بے شک اہل کتاب میں بعض (134) ایسے بھی ہیں جو اللہ پر اور ان کتابوں پر جو تمہارے لیے اور ان کے لیے اتاری گئی ہیں ایمان رکھتے ہیں، ان کا حال یہ ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتے ہیں، اللہ کی آیتوں کے بدلے میں تھوڑی قیمت قبول نہیں کرتے ہیں، ان لوگوں کا اجر ان کے رب کے پاس ثابت ہے، بے شک اللہ جلد حساب لینے والا ہے
[٢٠٠] یہود میں کچھ ایسے لوگ موجود تھے جو اللہ سے ڈرنے والے، حرام خوری سے بچنے والے دیانتدار اور نیک سرشت تھے۔ اگرچہ ایسے لوگ بہت کم تھے، تاہم تھے اور ان کا ذکر پہلے سورۃ آل عمران کی آیت ١١٣ تا ١١٥ میں گزر چکا ہے۔ یہی وہ لوگ تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے اور ایسے لوگ دوہرے ثواب کے مستحق ہوتے ہیں۔ ایک اپنے نبی اور کتاب پر ایمان لانے کا دوسرے نبی آخرالزمان اور قرآن پر ایمان لانے کا۔ چنانچہ آپ نے فرمایا ہے کہ تین آدمیوں کو دہرا اجر ملے گا، ایک تو اس کو جس کی کوئی لونڈی ہو اور وہ اس کی اچھی تعلیم و تربیت کرے، ادب سکھلائے پھر اس سے نکاح کرلے دوسرے اس یہودی یا عیسائی کو جو اپنے پیغمبر پر ایمان لایا، پھر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھی ایمان لایا۔ تیسرے اس غلام کو جو اللہ اور اپنے آقا دونوں کا حق ادا کرے۔ (بخاری، کتاب الجہاد، باب فضل من اسلم من اھل الکتاب)