سورة النجم - آیت 55

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكَ تَتَمَارَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں میں شک (٢٦) کرو گے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٧] ظالم قوموں کی تباہی بھی بنی نوع انسان کے لئے نعمت ہے :۔ اللہ کی بنی نوع انسان پر سب بڑی نعمت یہ ہے کہ وہ ظالم اور سرکش قوموں کو صفحہ ہستی سے نیست و نابود کر دے۔ تاکہ باقی لوگوں کو ان کے ظلم و ستم سے نجات ملے اور وہ بھی دنیا میں چین سے زندگی بسر کرسکیں۔ گویا سب ظالم قوموں کی تباہی بھی اللہ کی نعمتیں تھیں اور انسانیت پر احسانات تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی اس نعمت کا ذکر ایک دوسرے مقام پر بڑے واشگاف الفاظ میں یوں بیان فرمایا : ﴿وَلَوْلَا دَفْعُ اللّٰہِ النَّاسَ بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ ﴾ (۲۵۱:۲) [٣٨] تَتَمَارٰی کے معنی شک کرنا بھی ہے اور جھگڑا کرنا بھی۔ یعنی تاریخ سے اتنی مثالیں پیش کرنے کے بعد بھی تجھے اس بات میں کچھ شک رہ جاتا ہے کہ جس قوم نے بھی اللہ تعالیٰ کے احکام کے سامنے اکڑ دکھائی اسے آخر تباہی سے دو چار ہونا پڑا ؟ اور دوسرے معنی کے لحاظ سے مطلب یہ ہوگا کہ جیسے وہ لوگ اپنے نبیوں سے جھگڑا کرتے رہے کیا تو بھی انہیں باتوں میں جھگڑا کرے گا۔