سورة النجم - آیت 9

فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس وہ دو کمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی زیادہ قریب ہوگیا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥] قَابَ (الارض) بمعنی زمین کو گول کھودنا اور قاب بمعنی مقدار، اندازہ، کمان کے کونے سے قبضہ تک کا فاصلہ۔ محاورہ ہے ھو علٰی قاب قوسین بمعنی وہ نہایت قریب ہے (منجد) اور مجاہد کہتے ہیں قاب قوسین کی عبارت میں قلب ہوا ہے یعنی اصل لفظ قابَی قَوْسٍ ہے یعنی کمان کے دو کنارے (بخاری۔ کتاب التفسیر) پہلے معنی کے لحاظ سے یہ فاصلہ کمان کی تانت کا نصف اور دوسرے معنی کے لحاظ سے کمان کی تانت کے برابر فاصلہ ہے اور آیت مذکورہ میں (أوْاَدْنٰی) سے معلوم ہوا کہ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور جبرئیل کا درمیانی فاصلہ کمان کے دونوں کناروں سے بہرحال کم تھا۔ زیادہ نہیں تھا۔