فَاكِهِينَ بِمَا آتَاهُمْ رَبُّهُمْ وَوَقَاهُمْ رَبُّهُمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ
ان کا رب انہیں جو نعمتیں دے گا ان سے لطف اندوز ہوں گے، اور ان کا رب انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لے گا
[١٤] جنت میں داخلہ محض اللہ کی مہربانی سے ہوگا :۔ جنت میں پرہیزگاروں کے داخلہ کے بعد اللہ تعالیٰ کے اس فرمان، کہ انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لیا جائے گا، سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ جنت میں داخلہ اللہ تعالیٰ کی الگ نعمت ہے۔ اور دوزخ کے عذاب سے بچا لینا الگ نعمت ہے۔ اور بعض مقامات پر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح طور پر فرمایا کہ دوزخ کے عذاب سے بچ جانا ہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ گویا کامیابی کا اصل معیار دوزخ کے عذاب سے بچنا ہے۔ رہا جنت میں داخلہ تو یہ محض اللہ کے فضل اور مہربانی سے ہوگا۔ چنانچہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا کہ’’ کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں نہیں لے جائے گا‘‘ صحابہ رضوان اللہ اجمعین نے عرض کیا : ’’یارسول اللہ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال بھی؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’میرے اعمال بھی مجھ کو جنت میں نہیں لے جائیں گے الا یہ کہ اللہ کا فضل اور اس کی مہربانی مجھے ڈھانپ لے‘‘ (بخاری، کتاب المرضیٰ۔ باب تمنی المریض الموت)